brand
Home
>
Iraq
>
Baghdad
Slide 1
Slide 2
Slide 3
Slide 4

Baghdad

Baghdad, Iraq

Overview

تاریخی اہمیت بغداد، عراق کا دارالحکومت، دنیا کے قدیم ترین شہر میں سے ایک ہے جس کی تاریخ تقریباً 1,200 سال پرانی ہے۔ یہ شہر عباسی خلافت کا مرکز رہا، جو اسلام کی تاریخ میں ایک اہم دور تھا۔ یہ شہر علم، ثقافت اور تجارت کا گہوارہ رہا ہے، جہاں مختلف قوموں اور ثقافتوں کے لوگوں نے ایک ساتھ زندگی گزاری۔ بغداد کی اہمیت صرف اس کے تاریخی ورثے میں نہیں بلکہ اس کی سٹریٹجک جغرافیائی حیثیت میں بھی ہے، جو اسے مشرق وسطیٰ کے قلب میں واقع کرتی ہے۔

ثقافت اور فنون بغداد کی ثقافت ایک منفرد مرکب ہے، جو عرب، فارسی، ترک اور مختلف دیگر ثقافات کا اثر رکھتی ہے۔ یہاں کی موسیقی، شاعری اور فنون لطیفہ کی ایک طویل تاریخ ہے۔ شہر کی معروف مارکیٹیں، جیسے کہ المتھمیدریہ، جہاں مقامی ہنر مند اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں، ثقافتی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ بغداد کے لوگ اپنی مہمان نوازی کے لیے مشہور ہیں، اور زائرین کو یہاں کی روایتی کھانے پینے کی چیزوں کا لطف اٹھانے کا موقع ملتا ہے، جیسے "کباب" اور "دولما"۔

ماحول اور زندگی کا انداز بغداد کا ماحول متنوع اور زندگی سے بھرپور ہے۔ شہر کی گلیوں میں چلتے ہوئے آپ کو مختلف آوازیں، خوشبوئیں اور مناظر ملیں گے۔ یہاں کے مقامی لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی میں مشغول ہیں، چاہے وہ بازار میں خریداری کر رہے ہوں یا قہوہ خانوں میں بیٹھ کر گفتگو کر رہے ہوں۔ شہر کی زندگی کا ایک خاص رنگ ہے، جہاں پرانی روایات اور جدید طرز زندگی کا ملاپ ہوتا ہے۔

مشہور مقامات بغداد میں بہت سے تاریخی اور ثقافتی مقامات ہیں جو زائرین کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ بغداد کا قلعہ، جو شہر کے دل میں واقع ہے، ایک اہم تاریخی نشان ہے۔ اسی طرح عراق قومی عجائب گھر، جہاں آپ کو قدیم عراقی تہذیب کے آثار ملیں گے، نہایت دلچسپ ہے۔ الکاظمیہ، جہاں امام موسیٰ کاظم کا مزار ہے، مذہبی احترام کا ایک اہم مقام ہے۔

مقامی خصوصیات بغداد کی مقامی خصوصیات میں اس کی خوشبوئیں، رنگین بازار اور مختلف قسم کے کھانے شامل ہیں۔ بازاروں میں چلتے ہوئے آپ کو ہنر مندوں کی دکانیں، کھانے پینے کے اسٹالز اور ثقافتی مصنوعات ملیں گی۔ یہاں کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے آپ کو ان کی روزمرہ کی زندگی کے بارے میں جاننے کا موقع ملے گا، جو کہ شہر کی روح کی عکاسی کرتی ہے۔

بغداد ایک ایسا شہر ہے جو اپنے ماضی کی عظمت، موجودہ کی زندگی اور مستقبل کی امیدوں کو یکجا کرتا ہے۔ اس کی تاریخ، ثقافت اور مقامی زندگی کا تجربہ آپ کو ایک یادگار سفر فراہم کرے گا۔

How It Becomes to This

بغداد، عراق کا دارالحکومت، تاریخ کے حوالے سے ایک منفرد شہر ہے، جو قدیم دور سے لے کر موجودہ دور تک بہت سی تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے۔ یہ شہر اپنے ثقافتی ورثے، تاریخی مقامات اور دلکش مناظر کے لیے مشہور ہے۔ آئیے اس شہر کی تاریخ کا سفر کرتے ہیں۔

بغداد کی بنیاد 762 عیسوی میں عباسی خلیفہ المنصور نے رکھی تھی۔ اس نے اس شہر کو اپنی نئی دارالحکومت کے طور پر منتخب کیا، جس کا مقصد اسلامی سلطنت کو مضبوط بنانا تھا۔ دارالسلام کے نام سے جانے جانے والا یہ شہر جلد ہی علم، فن اور ثقافت کا مرکز بن گیا۔ یہاں کی سب سے نمایاں تعمیرات میں مکتبہ ملیہ اور مسجد اعظم شامل ہیں، جہاں دنیا بھر سے علماء اور دانشور جمع ہوتے تھے۔

دسویں صدی میں بغداد کا عروج جاری رہا، جب یہ دنیا کی سب سے بڑی شہر بن گیا تھا۔ اس دور میں بغداد کی گلیوں میں علم، فلسفہ اور سائنس کی تعلیم دی جاتی تھی۔ مشہور فلسفیوں جیسے کہ ابن سینا اور الخرزمی نے یہاں رہ کر اپنی تحقیقات کیں۔ ان کی تحقیقات کا اثر آج بھی محسوس کیا جاتا ہے۔

مگر 1258 میں، شہر کی تاریخ کا ایک سیاہ باب شروع ہوا جب ہلاکو خان کی قیادت میں منگولوں نے بغداد پر حملہ کیا۔ یہ واقعہ شہر کی ترقی کو روکنے کا سبب بنا اور یہاں کی عظیم لائبریریوں اور تعلیمی اداروں کو تباہ کر دیا۔ بغداد کے خزانوں کی بربادی نے اسلامی دنیا کے علمی مرکز کو شدید نقصان پہنچایا۔

مغلیہ دور کے بعد بغداد نے کئی بار مختلف سلطنتوں کا سامنا کیا۔ 16ویں صدی میں یہ شہر عثمانی سلطنت کے زیر سایہ آیا۔ اس دور میں شہر میں کئی نئی عمارتیں بنائی گئیں، جیسے مسجد الشاہ۔ عثمانی دور میں بغداد کی اقتصادی حالت بہتر ہوئی، اور شہر میں تجارتی سرگرمیاں عروج پر رہیں۔

19ویں صدی کے آخر میں، بغداد میں جدید تبدیلیاں آئیں۔ برطانوی سلطنت کے اثر و رسوخ کے تحت، شہر میں جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر کی گئی۔ بغداد ریلوے اسٹیشن کا قیام اور سڑکوں کی تعمیر نے شہر کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ دور بغداد کے شہریوں کے لیے نئی امیدیں لے کر آیا۔

1917 میں برطانوی افواج نے بغداد پر قبضہ کر لیا اور یہ شہر برطانوی مینڈیٹ کے تحت آ گیا۔ یہ دور شہر کی سیاست اور ثقافت میں تبدیلی کا باعث بنا۔ بغداد کا قومی عجائب گھر اس دور میں قائم ہوا، جو عراقی تاریخ اور ثقافت کا عکاس ہے۔

1958 میں ایک انقلاب کے ذریعے عراقی بادشاہت کا خاتمہ ہوا، اور عراق ایک ریپبلک کے طور پر قائم ہوا۔ بغداد اس نئے دور کا مرکز بنا، جہاں ترقی اور جدت کی راہیں کھل گئیں۔ اس دور میں بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈہ کا قیام ہوا، جو شہر کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں مددگار ثابت ہوا۔

1980 کی دہائی میں عراق اور ایران کے درمیان جنگ نے بغداد کی ترقی کو متاثر کیا۔ شہر میں کئی بمباریوں کے واقعات ہوئے، لیکن اس نے اپنی ثقافت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ بغداد کا ثقافتی مرکز اس دور میں قائم ہوا، جہاں فنون لطیفہ کو فروغ دیا گیا۔

2003 میں امریکا کی قیادت میں جنگ کے بعد بغداد میں مزید بے چینی پھیل گئی۔ شہر میں سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی، لیکن بغداد کے عوام نے اپنی ثقافت کو زندہ رکھنے کی کوشش کی۔ بغداد کا فنون لطیفہ میلہ اس کی زندہ مثال ہے، جہاں مقامی فنکار اپنی تخلیقات پیش کرتے ہیں۔

آج بغداد ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ شہر کی سڑکوں پر دوبارہ زندگی لوٹ آئی ہے، اور لوگ اپنی تاریخی ورثے کو دوبارہ زندہ کر رہے ہیں۔ بغداد کا قدیم بازار، جہاں سے آپ عراقی ہنر اور ثقافت کا تجربہ کر سکتے ہیں، آج بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

بغداد کی تاریخ ایک دلچسپ سفر ہے، جو آپ کو قدیم تہذیبوں سے لے کر جدید دور کی کہانیوں تک لے جاتی ہے۔ یہ شہر اپنے آپ میں ایک کتاب کی مانند ہے، جس کی ہر صفحے پر ایک نیا باب ہے، جو آپ کی توجہ کا منتظر ہے۔

Historical representation

You May Like

Explore other interesting states in Iraq

Discover More Area

Delve into more destinations within this state and uncover hidden gems.