brand
Home
>
Foods
>
Shaah (شاه)

Shaah

Food Image
Food Image

کھانے 'شاه' کا تعلق جبوتی کی ثقافت سے ہے، جو کہ ایک منفرد اور لذیذ ڈش ہے۔ یہ ایک قسم کا چاول ہے جو عموماً گوشت یا سبزیوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ جبوتی کی تاریخ میں 'شاه' کا استعمال صدیوں سے ہو رہا ہے اور یہ مقامی لوگوں کی روزمرہ کی خوراک کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ یہ کھانا خاص مواقع پر، جیسے کہ شادیوں، عیدین اور دیگر تہواروں پر تیار کیا جاتا ہے، لیکن روزمرہ کی زندگی میں بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔ 'شاه' کی تیاری میں عموماً چاول، گوشت (بکرے یا چکن)، مختلف مصالحے، اور سبزیاں شامل ہوتی ہیں۔ چاول کو خاص طور پر ابال کر تیار کیا جاتا ہے اور پھر اسے گوشت کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔ اس میں شامل مصالحے، جیسے کہ دھنیا، زیرہ، دارچینی اور کالی مرچ، اس کی خوشبو اور ذائقے کو بڑھاتے ہیں۔ جبوتی کے لوگ اکثر اس ڈش میں ہلدی بھی شامل کرتے ہیں، جو کہ نہ صرف رنگت کو بہتر بناتی ہے بلکہ اس کے ذائقے میں بھی گہرائی لاتی ہے۔ اس کھانے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی تیاری میں وقت اور محبت دونوں شامل ہوتے ہیں۔ جبوتی کے خاندانوں میں، 'شاه' تیار کرنے کا عمل ایک محفل کی طرح ہوتا ہے جہاں تمام افراد مل کر کام کرتے ہیں۔ چاول کو پہلے اچھی طرح دھویا جاتا ہے اور پھر اسے مناسب مقدار میں پانی کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔ گوشت کو مختلف مصالحوں کے ساتھ بھون کر تیار کیا جاتا ہے، اور اس کے بعد اسے چاول کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے۔ کبھی کبھار اس میں سبزیاں بھی شامل کی جاتی ہیں، جو کہ صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ 'شاه' کا ذائقہ انتہائی بھرپور اور خوشبودار ہوتا ہے۔ جب یہ پلیٹ میں پیش کیا جاتا ہے تو اس کی خوشبو ہر کسی کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یہ عام طور پر گرم گرم پیش کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ مختلف چٹنیوں یا دہی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کھانا نہ صرف ذائقے میں مزیدار ہوتا ہے بلکہ اس کی ظاہری شکل بھی دلکش ہوتی ہے، جو کہ کسی بھی تقریب کی رونق بڑھا دیتا ہے۔ آخر میں، 'شاه' صرف ایک کھانا نہیں ہے بلکہ یہ جبوتی ثقافت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ لوگوں کے درمیان محبت، مہمان نوازی، اور خوشیوں کو بانٹنے کا ذریعہ ہے۔ ہر لقمہ اس کی تاریخ اور ثقافت کی گہرائی کو محسوس کراتا ہے، جو کہ اس ڈش کو خاص بناتا ہے۔

How It Became This Dish

شاه: جیبوتی کی ثقافتی ورثے کی ایک خوشبو جیبوتی، افریقہ کے ایک چھوٹے سے ملک کی حیثیت رکھتا ہے، جو بحیرہ احمر کے کنارے واقع ہے۔ یہاں کی ثقافت، تاریخ اور خوراک کا ایک خاص مقام ہے۔ اس ملک کی مقامی خوراک میں ایک خاص اور دلکش ڈش ہے جسے "شاه" کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا کھانا ہے جو نہ صرف جیبوتی کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے بلکہ اس کی ثقافتی شناخت کا بھی ایک اہم عنصر ہے۔ شاه کا آغاز شاه کی اصل جڑیں صومالیہ کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں، کیونکہ جیبوتی کی آبادی میں ایک بڑی تعداد صومالی نسل کی ہے۔ یہ ڈش بنیادی طور پر بکرے یا گائے کے گوشت کے ساتھ تیار کی جاتی ہے، جو کہ مصالحے کے ساتھ مل کر ایک خوشبودار اور ذائقے دار کھانا بنتا ہے۔ اسے عام طور پر چاول یا روٹی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، جو اسے ایک مکمل اور بھرپور غذا بناتا ہے۔ شاه کا بنیادی اجزاء گوشت، پیاز، ٹماٹر، اور مختلف مصالحے ہیں۔ ان مصالحوں میں زیرہ، دھنیا، اور مرچ شامل ہیں، جو اس کے ذائقے کو بڑھاتے ہیں۔ یہ ڈش عموماً خاص مواقع پر تیار کی جاتی ہے، جیسے شادیوں، عیدین اور دیگر تہواروں پر، جس کی وجہ سے یہ جیبوتی کی ثقافت میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ ثقافتی اہمیت جیبوتی میں شاه کی ثقافتی اہمیت اس سے کہیں زیادہ ہے کہ یہ صرف ایک غذا ہے۔ یہ ڈش اجتماعی زندگی کی علامت ہے۔ جب لوگ کسی تقریب یا جشن کے موقع پر جمع ہوتے ہیں، تو شاہ کا پکوان ان کے درمیان محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔ یہ کھانا تقریب کے دوران مہمانوں کی تواضع کے لیے پیش کیا جاتا ہے، جو کہ مہمان نوازی کی ایک علامت ہے۔ شاه کا کھانا صرف جسمانی بھوک ہی نہیں مٹاتا، بلکہ یہ روحانی بھوک کو بھی سیراب کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا کھانا ہے جو محبت، خلوص اور دوستی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جب لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر شاہ کھاتے ہیں تو یہ ان کے درمیان ایک خاص بندھن قائم کرتا ہے۔ تاریخی پس منظر جیبوتی کی تاریخ میں، شاہ کا ذکر قدیم زمانوں سے ہوتا آ رہا ہے۔ جب عرب تاجروں نے اس خطے میں قدم رکھا، تو انہوں نے اپنے ساتھ کھانے کی روایات بھی لائیں۔ ان روایات میں گوشت کے پکوان شامل تھے، جو بعد میں مقامی ثقافت کا حصہ بن گئے۔ شاہ کا نام بھی عربی لفظ "شاہ" سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "بادشاہ"۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کھانا ایک خاص مقام رکھتا ہے اور اسے خاص مواقع پر پیش کیا جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ ترقی وقت کے ساتھ ساتھ، شاہ نے خود کو مختلف شکلوں میں ترقی دی ہے۔ مختلف علاقوں کی ثقافتوں اور روایات نے اس ڈش کو متاثر کیا ہے۔ آج کل، جیبوتی میں آپ کو شاہ کی مختلف اقسام ملیں گی، جو مقامی ذائقوں اور اجزاء کے ساتھ تیار کی جاتی ہیں۔ مثلاً، کچھ لوگ شاہ کو دال یا سبزیوں کے ساتھ تیار کرتے ہیں، جس سے یہ مزید صحت بخش اور متوازن غذا بن جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، جیبوتی میں موجود دیگر قومیتوں اور ثقافتوں نے بھی اس ڈش کو متاثر کیا ہے۔ جب جیبوتی میں یورپی اور عرب ثقافتوں کا ملاپ ہوا، تو شاہ کی تیاری میں بھی نئی ترکیبیں شامل ہوئیں۔ اس کے نتیجے میں، آج کل آپ کو جیبوتی کے بازاروں میں مختلف قسم کے شاہ ملیں گے، جو کہ مختلف مصالحے اور اجزاء کے ساتھ تیار کیے گئے ہیں۔ جیبوتی کی شناخت میں شاہ کا حصہ جیبوتی کی شناخت میں شاہ کا حصہ نہایت اہم ہے۔ یہ کھانا صرف ایک غذا نہیں بلکہ ایک ثقافتی ورثہ ہے جسے نسل در نسل منتقل کیا جاتا رہا ہے۔ جب کوئی جیبوتی شخص اپنے ملک کی بات کرتا ہے، تو اس کی زبان پر شاہ کا ذکر آتا ہے۔ یہ ایک ایسی ڈش ہے جو جیبوتی کی ثقافت کی عکاسی کرتی ہے اور اس کی روایات کو زندہ رکھتی ہے۔ اختتام آخر میں، ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ شاہ جیبوتی کی ایک اہم ثقافتی ورثہ ہے جو نہ صرف اس ملک کی شناخت کو برقرار رکھتا ہے بلکہ اس کی لوگوں کے دلوں میں بھی ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ یہ کھانا محبت، دوستی، اور بھائی چارے کی علامت ہے، اور اس کی خوشبو ہر ایک کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ شاہ کا ذائقہ، اس کی خوشبو، اور اس کا ثقافتی پس منظر سب مل کر اس ڈش کو نہایت خاص بناتے ہیں، اور یہ جیبوتی کی ثقافت کا ایک لازمی جزو ہے۔

You may like

Discover local flavors from Djibouti