brand
Home
>
Foods
>
Beggar's Chicken (叫化鸡)

Beggar's Chicken

Food Image
Food Image

叫化鸡، جسے "کیا ہوا چکن" بھی کہا جاتا ہے، چین کی مشہور روایتی ڈش ہے جس کا تعلق ہانگژو شہر سے ہے۔ اس ڈش کی تاریخ قدیم دور تک جاتی ہے اور اس کا بنیادی مقصد چکن کو ایک خاص طریقے سے پکانا ہے جس سے اس کی لذت اور خوشبو میں اضافہ ہو سکے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ڈش پہلی بار ایک چور کی جانب سے تیار کی گئی تھی جو چوری کرتے وقت پکڑا گیا تھا۔ اس نے اپنے بچاؤ کے لیے چکن کو مٹی میں لپیٹ کر آگ پر پکانے کا فیصلہ کیا، اور اس طرح یہ حیرت انگیز ڈش وجود میں آئی۔ یہ ڈش اپنے خاص ذائقے اور خوشبو کی وجہ سے مشہور ہے۔ 叫化鸡 میں چکن کی نرم گوشت کی بنیادی ذائقہ کے ساتھ مٹی کی خوشبو کا ملاپ ہوتا ہے۔ جب یہ پکایا جاتا ہے تو چکن کے اندر موجود مصالحے اور اجزاء کی خوشبو باہر آتی ہے، جو کھانے والوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ یہ ڈش عام طور پر نرم، رسیلی اور بڑا ذائقہ دار ہوتا ہے، جسے چکن کے پکنے کے بعد مٹی کی تہوں سے باہر نکالا جاتا ہے۔ 叫化鸡 کی تیاری کے لیے چند کلیدی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں تازہ چکن،

How It Became This Dish

چائنیز کھانا: چیاہوا جی (叫化鸡) چین کی ثقافت میں کھانے کی ایک منفرد حیثیت ہے، جہاں ہر ڈش نہ صرف ذائقے میں منفرد ہوتی ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک تاریخ اور کہانی بھی ہوتی ہے۔ ان کھانوں میں سے ایک مشہور اور دلچسپ ڈش ہے "چیاہوا جی" (叫化鸡)، جس کا لفظی مطلب ہے "بھکاری کا مرغی"۔ یہ ڈش اپنی خاص تیاری اور دلچسپ پس منظر کے لیے مشہور ہے۔ ابتدا اور جڑیں چیاہوا جی کی تاریخ کا آغاز چین کے شہر ہانگژو سے ہوتا ہے، جو کہ زینجیانگ صوبے میں واقع ہے۔ یہ ڈش بنیادی طور پر عوامی طبقے کے لوگوں کے لیے تیار کی گئی تھی، خاص طور پر بھکاریوں کے لیے، جنہیں مناسب خوراک میسر نہیں ہوتی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ڈش پہلی بار سونگ خاندان کے دور میں (960-1279 عیسوی) تیار کی گئی تھی۔ اس وقت کے بھکاری اپنے پاس موجود محدود وسائل سے مرغی کی ایک خاص تیاری کرتے تھے، جس میں انہیں زمین میں دفن کرنے کا طریقہ شامل تھا، جس سے اس کے ذائقے میں مزید اضافہ ہوتا تھا۔ تیاری کا طریقہ چیاہوا جی کی تیاری کا عمل کافی دلچسپ ہے۔ اسے بنانے کے لیے، پہلے ایک مکمل مرغی لی جاتی ہے، جسے اچھی طرح صاف کر کے مختلف مصالحہ جات کے ساتھ بھر دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد، مرغی کو خاص طور پر تیار کردہ مٹی یا پتے میں لپیٹ کر، آگ کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔ اس طریقے سے پکانے سے نہ صرف مرغی کا ذائقہ مزیدار ہو جاتا ہے بلکہ یہ بھی یقینی بنایا جاتا ہے کہ اس کی رطوبت محفوظ رہے۔ یہ طریقہ آج بھی کئی ریستورانوں میں استعمال ہوتا ہے، جہاں چیاہوا جی کو ایک روایتی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ ثقافتی اہمیت چیاہوا جی کی ثقافتی اہمیت چین کے مختلف علاقوں میں نمایاں ہے۔ یہ ڈش محض ایک کھانا نہیں، بلکہ یہ ایک ثقافتی علامت بھی ہے جو بھکاریوں کی جدوجہد اور ان کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ ڈش آج بھی چینی تہواروں اور خاص مواقع پر تیار کی جاتی ہے، جہاں لوگ اس کی تیاری کے عمل میں شامل ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ اس کے ذائقے کا لطف اٹھاتے ہیں۔ چیاہوا جی کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف ایک روایتی چینی ڈش ہے بلکہ اس کی مقبولیت نے اسے بین الاقوامی سطح پر بھی متعارف کرایا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں چینی کھانوں کے شوقین افراد اس ڈش کا ذائقہ لینے کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ آج کل کی بین الاقوامی خوراک کی دنیا میں چیاہوا جی نے ایک خاص مقام حاصل کر لیا ہے، جہاں اسے مختلف طریقوں سے پیش کیا جاتا ہے۔ ترقی اور جدید دور جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، چیاہوا جی بھی ترقی کرتا گیا۔ ماضی میں یہ ڈش صرف عوامی طبقے میں مقبول تھی، لیکن آج یہ ایک اعلیٰ کھانے کی حیثیت رکھتی ہے۔ جدید دور میں، چیاہوا جی کی تیاری میں جدت لائی گئی ہے۔ اب یہ ڈش مختلف ریستورانوں میں مختلف انداز میں پیش کی جاتی ہے، جہاں شیف مخصوص تکنیکوں سے اسے مزیدار بناتے ہیں۔ چین کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ ہی، چیاہوا جی کا تصور بھی بدل گیا ہے۔ اب اسے نہ صرف ایک روایتی کھانے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، بلکہ مختلف بین الاقوامی میلے اور خوراک کے جشن میں بھی پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی تخلیق کے دوران، لوگ مختلف اجزاء شامل کرتے ہیں، جیسے کہ تازہ سبزیاں اور مختلف قسم کے مصالحے، جو اس کے ذائقے کو مزید بڑھاتے ہیں۔ چیاہوا جی کا عالمی منظر چیاہوا جی کی مقبولیت نے اسے عالمی سطح پر بھی ایک خاص مقام دیا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں چینی ریستورانوں میں یہ ڈش پیش کی جاتی ہے، جہاں لوگ نہ صرف اس کا ذائقہ لیتے ہیں بلکہ اس کی تیاری کا مخصوص عمل بھی دیکھتے ہیں۔ چیاہوا جی کی تیاری کی اصل تکنیکوں کو محفوظ رکھنے کی کوششیں جاری ہیں، تاکہ یہ روایتی ڈش اپنی تاریخی اہمیت اور ذائقے کے ساتھ زندہ رہ سکے۔ اختتام چیاہوا جی، یعنی بھکاری کا مرغی، نے اپنی منفرد تاریخ اور ثقافتی اہمیت کی بدولت چینی کھانوں کی دنیا میں ایک خاص مقام حاصل کیا ہے۔ یہ ڈش صرف کھانے کے لیے نہیں، بلکہ یہ ایک کہانی ہے، جو ہمیں ماضی کی طرف لے جاتی ہے اور بھکاریوں کی جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے۔ چیاہوا جی کی ترقی اور عالمی مقبولیت نے اسے ایک منفرد حیثیت عطا کی ہے، جو آج بھی لوگوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ یہ ڈش نہ صرف ذائقے کے اعتبار سے منفرد ہے بلکہ اس کی تاریخ اور ثقافتی اہمیت بھی اسے ایک خاص مقام عطا کرتی ہے، جو کہ چینی ثقافت کی گہرائیوں کو سمجھنے کے لیے ایک بہترین مثال ہے۔

You may like

Discover local flavors from China